Pages

Monday, January 28, 2013

غزل

جانے ساقی نے کیا پلا دیا ہے
اور رُخ سے نقاب ہٹا دیا ہے

نازنینوں کا اک جمِ غفیر
سب کو چہرہ مگر ترا دیا ہے

درد رہتا ہے میٹھا میٹھا سا
دل پہ کیا زخم سا لگا دیا ہے

بھر دیئے خواب میری آنکھوں میں
اور پھر نیند کو اڑا دیا ہے

ہو گئی کائنات گُم مجھ میں
ظرف اتنا مرا بڑھا دیا ہے

اے محبت! سنبھال راکھ مری
تُو نے کس آگ میں جلا دیا ہے

آہ ، سالک!    تری طلب کا صلہ
سب کو کشکول اک تھما دیا ہے

سالک صدیقی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔