Pages

Monday, January 28, 2013

محبت - پورا پاگل پن


محبت؟ کیا کہوں کیا ہے
نشے کا میکدہ سا ہے

جنوں ہے، اضطرابی ہے
یہ ساقی خود شرابی ہے

ہو یکطرفہ تو ہل چل ہے
وگرنہ کیف ہر پل ہے

جسے ہو جائے وہ جانے
جسے نہ ہو وہ کب مانے

بنا پانی کا دریا ہے
کناروں سے اچھلتا ہے

بہت گہرا سمندر ہے
رواں سینے کے اندر ہے

یہ شیرینی سے شیریں ہے
یہ سب رنگوں سے رنگیں ہے

بہاروں سے مزین ہے
ستاروں سے مزین ہے

سکوتِ شب، سحر تازہ
افق کے گال پر غازہ

چٹانیں توڑنے والی
یہ طوفاں موڑنے والی

نہیں ہے اس میں ٹھہراؤ
مسلسل ایک پھیلاؤ

دکھائی کچھ نہیں دیتا
سجھائی کچھ نہیں دیتا

ہمیشہ وصل کی طالب
بچاری عقل پر غالب

گریباں چاک کروادے
یہ جیتے جی ہی مروا دے

کہیں دو بول پڑھوادے
کہیں سُولی پہ چڑھوادے

ہزاروں زخم پلتے ہیں
جو بن کے داغ جلتے ہیں

وصالِ یار نعمت ہے
تو فرقت میں بھی لذت ہے

محبت - آتش تن من
محبت - پورا پاگل پن

(شائید نا مکمل)

سالک صدیقی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔