Pages

Monday, August 19, 2013

11 February, 2013


جانے کس جھوٹ کی سزا ہے مجھے
سچ کی سُولی چڑھا دیا ہے مجھے

ہر قدم پر ہے جنگ کا میداں
اور خود سے بھڑا دیا ہے مجھے

قفلِ خاموشی دینے والے نے
کتنا منہ پھٹ بنا دیا ہے مجھے

آبگینے بھی میرے سنگ، رقصاں
ساقیا، کیا پلا دیا ہے مجھے

دل محبت سے آشنا کر کے
جینا تنہائی کا دیا ہے مجھے

لوحِ تقدیر لکھ کے کاتب نے
سوچتا بُت بنا دیا ہے مجھے

ممتحن مہربان ہے لیکن
پرچہ حد سے کڑا دیا ہے مجھے

گو توازن بھی سوچ میں ہے مگر
خون جو کھَولتا دیا ہے مجھے

صبر کے سائباں تلے سالک
سینہ پھٹتا ہوا دیا ہے مجھے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔