Pages

Monday, August 19, 2013

22 November, 2013


تازہ بہ تازہ ۔ ۔ ۔ محترمہ Riffat Murtaza کی ٹائم لائن تصویر دیکھ کر ایک خصوصی کیفیت میں لکھی گئی ۔ ۔ ۔

دور تک پھیلا
گذرتے وقت کا نیلا سمندر
آخر شب
اُف، کہیں نہ ٹھہرتی تنہائیوں کے دائرے
سوچ کی بے سمت لہریں
لمحہ لمحہ رینگتے
خاموش ساگر میں اترنا چاہتی ہیں
اور تشنہ خواہشوں کے ساحلوں پر
خوش گمانی کی ہواؤں کے جلو میں
ہر طرف کھُل کر بکھرنا چاہتی ہیں
آسماں کا آخری روشن ستارہ
صبح کاذب سے خفا
میری پلک پر آ کھڑا ہے
دور تک پھیلا سمندر
سوچ کی لہریں
ستارہ
جانے یہ سب راز کیا ہے!

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔