Pages

Sunday, August 18, 2013

17-05-2013


درد حد سے گذرنا ٹھہرا ہے
یہ بھی دریا اترنا ٹھہرا ہے

کس کی یادوں کے داغ جل اُٹھے
اک جہاں راکھ کرنا ٹھہرا ہے

سالک صدیقی
01:35 ۔ ۔ ۔ ۔ 17-05-

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔