Pages

Sunday, August 18, 2013

چُپ منظر


دور تک پھیلا ہوا چُپ منظر
پچھلے پچاس برس کا ماضی
ایک مدت سے پڑی ساکت و حیراں کرسی
آکسیجن کو ترستی ہوئی کمرے کی فضاء
ماضی و حال کی سرحد پہ کھڑی تنہائی
اور اک دل جو محبت کے خزانوں پہ ہے مامور
سبھی
جانے کس خضر کی رہ تکتے ہیں
جو انہیں لمحہء موجود میں یکجا کر دے
عقلِ حیران کی تسکیں کو تماشا کر دے
خالقِ کُل، میں تجھے تیری قسم دوں کہ نہ دوں
ایک ساعت کے لئے ہی مجھے موسٰی کر دے!

سالک صدیقی
19:30 ۔ ۔ ۔ ۔ 17-05-2013

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔